نئی دہلی،یکم اکتوبر(ایجنسی)کانگریس نے ایل پی جی،سی این جی اور پی این جی کی قیمتوں میں اضافے کو مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسی قرار دیا اور کہا کہ اس کا ٹرانسپورٹ ،مصنوعات اور توانائی کے شعبہ پربرااثر پڑےگا۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے سی این جی کی شرح 1.70اور پی این جی 1.30روپے فی کلو بڑھاکر عام آدمی کی جیب پر ڈاکہ ڈالا ہے اور اس کے سامنے بڑی پریشانی کھڑی کردی ہے۔اس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ لاگت بڑھے گی بلکہ بجلی شرحوں کے ساتھ ہی یوریا اور مصنوعات کی لاگت بھی بڑھ جائے گی اور ہر طبقے کے لوگوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑےگا۔
انہوں نے کہا کہ سب سڈی والے رسوئی گیس سلینڈر کی قیمت مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 90فیصد بڑھ چکی
ہے۔مئی 2014 میں ایک سلینڈر کی قیمت 412روپے تھی لیکن ستمبر 2018 تک اس کی قیمت میں 502روپے فی سلینڈر کا اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے مودی حکومت کو عوام مخالف قراردیا اور کہا کہ وہ بے رحمی سے لوگوں کا استحصال کررہی ہے۔
مسٹر کھیڑا نے کہا کہ ایل پی جی کی لوٹ کررہی مودی حکومت نے غیر سب سڈی والے رسوئی گیس کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ کیا ہے۔اس حکومت کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے گزشتہ 52ماہ کے دوران غیر سب سڈی والے 14.2کلو کے ایک سلینڈر کی قیمت 399 روپے بڑھ گئی ہے۔مئی 2014 میں رسوئی گیس کے سلینڈر کی شرح 414 روپے تھی لیکن اکتوبر 2018 میں یہ 831 روپے فی سلینڈر پہنچ گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سی این جی اور پی این جی کی قیمت اس حکومت نے اس ماہ کے دوران دو بار بڑھائی ہے۔اس سے پہلے 30اگست کو سی این جی کی شرح میں 2.63روپے کا اضافہ کیا تھا۔اسی طرح سے پی این جی کی قیمت 2.41روپے بڑھائی گئی تھی۔