حیدرآباد/15 جولائی (اعتماد) سپریم کورٹ نے منگل کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم عدالت نے عرضی گزار کو اجازت دی کہ وہ انتخابی اصلاحات اور مذہبی مقاصد رکھنے والی سیاسی جماعتوں کی قانونی حیثیت سے متعلق بڑے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے نئی رِٹ درخواست دائر کرے۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے ملیا پر مشتمل بنچ نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت سے انکار کر دیا، جس نے عوامی نمائندگی قانون کے تحت مجلس کی رجسٹریشن کے خلاف عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔عدالت کی جانب سے معاملے پر غور سے
انکار کے بعد عرضی گزار نے اپنی خصوصی اجازت کی درخواست واپس لے لی۔سپریم کورٹ میں شیوسینا کی تلنگانہ ونگ اور تروپتی نرسمہا موری کی جانب سے یہ عرضی دائر کی گئی تھی، جس میں کل ہند مجلس اتحاد المسلیمن پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ آئین اقلیتوں کو کچھ مخصوص حقوق دیتا ہے، اور اگر کوئی پارٹی آئینی دائرے میں رہ کر ان حقوق کے لیے کام کرنے کی بات کرے تو یہ قابل اعتراض نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذہبی تاریخ پڑھنا یا اس پر بات کرنا قانوناً غلط نہیں ہے، اور اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر اعتراض ہو تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔