سعودی عرب کے بس حادثہ میں شہید حاجیوں کی تدفین کہا ہونی چاہیے؟

تقریباً سات سال بعد روس کے صدر ولادیمیر پوتین دو روزہ سرکاری دورے پر ہندوستان پہنچ گئے ہیں، جہاں ان کے اعزاز میں دہلی کے تاریخی اور باوقار حیدرآباد ہاؤس میں خصوصی ضیافت کا اہتمام کیا جائے گا۔ حیدرآباد ہاؤس نہ صرف سفارتی ملاقاتوں اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کا اہم مرکز ہے بلکہ اسے عالمی رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنسوں کے لیے بھی خاص مقام حاصل ہے۔
یہ شاندار عمارت، جسے ’’نظامِ حیدرآباد کے خوابوں کا محل‘‘ بھی کہا جاتا ہے، 1926 میں تعمیر ہونا شروع ہوئی اور 1928 میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر آخری نظامِ حیدرآباد، میر عثمان علی خان نے کروائی تھی اور اس وقت اس پر دو لاکھ پاؤنڈ کی خطیر رقم خرچ ہوئی تھی۔ دہلی کو برطانوی دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد نظام نے وائسرائے ہاؤس کے قریب اپنی
رہائشگاہ بنانے کی خواہش ظاہر کی تھی، تاہم برطانوی حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد یہ محل موجودہ مقام پر تقریباً تین کلومیٹر دور تعمیر کیا گیا۔
عمارت کا ڈیزائن معروف برطانوی معمار ایڈون لٹینز نے تیار کیا تھا، جنہوں نے یورپی اور مغلیہ طرزِ تعمیر کو ملا کر اسے شاہانہ انداز دیا۔ بلند و بالا محرابیں، وسیع صحن، شان دار سیڑھیاں اور دلکش فوارے اس کی نمایاں خوبیاں ہیں۔ حیدرآباد ہاؤس میں 36 کمرے موجود ہیں، جب کہ خواتین کے لیے مخصوص ’’زنانی حصہ‘‘ میں 12 سے 15 کمرے شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا بھر کے رہنماؤں کی پسندیدہ اس عمارت میں نظامِ حیدرآباد نے خود زندگی میں صرف چار مرتبہ قدم رکھا۔
قیامِ بھارت کے بعد یہ عمارت حکومتِ ہند کے زیرِ استعمال آگئی اور آج یہ 8 ایکڑ پر مشتمل وسیع و شاندار کمپلیکس ایک ممتاز سرکاری مہمان خانہ اور سفارتی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے۔