نئی دہلی، 10 جولائی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز بہار میں الیکشن کمیشن کی طرف سے ووٹر لسٹ پر خصوصی نظر ثانی کے خلاف دائر درخواستوں پر کوئی عبوری حکم امتناعی جاری نہیں کیا اور الیکشن کمیشن کو 21 جولائی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ساتھ ہی الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور تصویری ووٹر شناختی کارڈ کو ووٹروں کی شناخت ثابت کرنے کے لیے قابل قبول دستاویزات کی شکل میں منظور کرنے پر غور کرے۔
جسٹس سیدھا نشود ھو لیا اور جسٹس جا ئمالیہ باغچی کی جز وقتی بنچ نے کانگریس اور کچھ رضا کار تنظیموں سمیت مختلف فریقوں کی طرف سے دائر درخواست پر یہ ہدایت دی۔ عدالت عظمیٰ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 28 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے اور الیکشن کمیشن کو اس سے ایک ہفتہ قبل حلف نامہ داخل کرنے
کو کہا ہے۔ متعلقہ فریقوں کے دلائل کو تفصیل سے
سننے کے بعد بنچ نے کہا کہ مقدمے کی سماعت ضروری ہے۔ اسے 28 جولائی کو مناسب پنچ کے سامنے درج فہرست کیا جائے۔ اس سے ایک ہفتہ پہلے یعنی 21 جولائی کو حلف نامہ داخل کیا جائے۔
سماعت کے دوران بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ کو قابل قبول دستاویزات کے بطور منظوری دینے پر غور کرے تاکہ بہار میں آنے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر ) میں ووٹروں کی شناخت ثابت ہو سکے۔ تاہم ، عدالت نے درخواست گزاروں کی جانب سے خصوصی نظر ثانی پر عبوری روک لگانے کے مطالبے پر کوئی عبوری حکم امتناعی نہیں دیا۔ تاہم ، عدالت نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ وہ شناخت ثابت کرنے کے دستاویز کے طور پر آدھار کو کیسے مسترد کر سکتا ہے۔