the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

2025 کا آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کون جیتے گا؟

ہندوستانی خواتین
آسٹریلیا خواتین
نیوزی لینڈ خواتین
ہر سال دیوالی، نئے سال، یا شادی بیاہ کے مواقع پر پٹاخوں کا استعمال عام بات ہے۔ رنگ برنگی روشنیوں اور دھماکوں سے آسمان جگمگا اٹھتا ہے، لیکن ان چند لمحوں کی خوشی کے بدلے میں ہم اپنے ماحول، صحت اور معاشرے کو جو نقصان پہنچاتے ہیں، وہ بہت بڑا اور تشویشناک ہے۔ پٹاخوں سے نکلنے والا دھواں اور کیمیکل فضا میں زہریلے مادّے شامل کر دیتے ہیں۔ ان میں سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ اور بھاری دھاتیں شامل ہوتی ہیں، جو نہ صرف فضائی آلودگی بڑھاتی ہیں بلکہ سانس لینے میں دشواری، دمہ اور کھانسی جیسی بیماریوں کو بھی جنم دیتی ہیں۔ دیوالی یا دیگر تہواروں کے بعد کئی شہروں میں AQI (Air Quality Index) خطرناک سطح تک پہنچ جاتا ہے۔ پٹاخوں سے نکلنے والی تیز آواز کانوں کے پردے پھاڑ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بچوں، بزرگوں اور مریضوں کے لیے یہ شور خاص طور پر نقصان دہ ہوتا ہے۔ شور کی سطح بعض اوقات 125 ڈیسی بل سے زیادہ پہنچ جاتی ہے، جو عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے معیار سے دوگنی حد ہے۔ اس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، دل کی دھڑکن میں تیزی اور بلند فشارِ خون (بلڈ پریشر) جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور بھی پٹاخوں کے شور اور دھوئیں سے متاثر ہوتے ہیں۔ گھروں کے پالتو جانور خوف کے مارے چھپ جاتے ہیں، کھانے پینے سے انکار کر دیتے ہیں اور کئی مرتبہ خوف زدہ ہو کر بھاگ جاتے ہیں۔ پرندے اپنے گھونسلوں سے اڑ



جاتے ہیں اور بعض اوقات زخمی بھی ہو جاتے ہیں۔ ہر سال درجنوں لوگ پٹاخے جلانے کے دوران جھلس جاتے ہیں یا زخمی ہو جاتے ہیں۔ بچوں کے ہاتھوں میں جلتے ہوئے پٹاخے اکثر سنگین حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ آگ لگنے کے واقعات، کپڑوں میں آگ بھڑک اٹھنا، یا فیکٹریوں میں دھماکے ہونا عام بات ہے۔ اسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق دیوالی کے دنوں میں جلنے کے مریضوں کی تعداد دوگنی ہو جاتی ہے۔ پٹاخے جلانے پر ہزاروں روپے خرچ کر دیے جاتے ہیں، جب کہ یہی رقم غریبوں کی مدد، تعلیم، یا رفاہی کاموں میں استعمال کی جا سکتی ہے۔ پٹاخوں کے شور اور دھماکوں سے بیمار، بزرگ اور نومولود بچے سب پریشان ہو جاتے ہیں — یہ عمل خوشی نہیں بلکہ بے حسی کی علامت بنتا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے کئی بار ہدایت دی ہے کہ پٹاخے صرف مخصوص اوقات میں اور کم شور والے جلائے جائیں۔ اس کے باوجود قانون کی خلاف ورزی عام ہے۔ پولیس اور ماحولیاتی ادارے ہر سال عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ “گرین کریکرز” استعمال کریں، جو نسبتاً کم نقصان دہ ہوتے ہیں، لیکن ان کی مقبولیت ابھی محدود ہے۔ پٹاخے وقتی خوشی ضرور دیتے ہیں، مگر ان کے نقصانات سنگین ہیں۔ اگر ہم واقعی خوشیوں کا تہوار منانا چاہتے ہیں، تو ہمیں ماحول دوست طریقے اپنانے چاہئیں — جیسے چراغ جلانا، مٹھائیاں بانٹنا، درخت لگانا، اور غریبوں کی مدد کرنا۔ ہماری تھوڑی سی ذمہ داری آنے والی نسلوں کے لیے صاف اور محفوظ فضا فراہم کر سکتی ہے۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.