the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
نئی دہلی'27 اکتوبر (یو این آئی )سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا ہے کہ ملک کی تقسیم کے لئے کسی نہ کسی کو ذمہ دار بنانا تھا لہذا اس کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار بنادیا گیا اور سب نے اس کو مان بھی لیا۔ 
مسٹر انصاری نے ان خیالات کا اظہار معروف صحافی سعید نقوی کی انگریزی کتاب Being The Other - The Muslim In Indiaکے اردو اور ہندی ترجمے 'وطن میں غیر: ہندوستانی مسلمان' کا اجراء کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کتاب کا عنوان تشویش ناک ہے۔ 

انہوں نے کہا'غیر' کا مطلب سمجھنے کے لئے 1947 میں واپس جائیں جہاں سے اس کی ابتدا ہوتی ہے۔ اس وقت دروغ گوئی کی گئی کہ تقسیم کس نے کرائی۔ کچھ کہتے ہیں کہ پاکستان نے کرائی، انگریزوں نے کرائی لیکن ہم ماننے کو تیارنہیں ہیں کہ ہم نے بھی کرائی۔پٹیل نے آزادی سے چار روز پہلے تقریر کی کہ وہ تقسیم کے لئے راضی ہوگئے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ 146146ہندوستان کو متحد رکھنے کے لئے اس کی تقسیم ضروری ہے'۔یہ حقیقت ہے لیکن کسی کو ذمہ دار بنانا تھا تو مسلمانوں کو بنادیا گیا اور سب نے اس کو مان بھی لیا۔

سابق نائب صدر نے کہا کہ ملک میں دستور کے مطابق 22زبانیں اور سروے کے مطابق221زبانیں ہیں لیکن اس لسٹ میں سے ایک زبان غائب ہے جس کا نام ہندوستانی ہے اور اس کا ذکر آئین میں ہے۔ ڈاکٹر راجندر پرشاد کی کانسٹی ٹیونٹ اسمبلی میں پہلی تقریر کی زبان 'ہندوستانی' درج ہے۔

حامد انصاری نے کہا کہ 28اگست1947 کو کانسٹی ٹیونٹ اسمبلی میں شیڈولڈ کاسٹ کو ہندو دھرم کا حصہ مان لیا گیا اور



مسلمانوں کو اقلیت بنادیا گیا۔حسرت موہانی کھڑے ہوگئے اور کہا کہ میں نہیں مانتا کہ میں اقلیت ہوں۔ حامد انصاری نے کہا کہ آئین کے مبادی پر22 نومبر 1949 کو گفتگو ہورہی تھی تو اجیت پرشاد جین(کانگریس) نے کہا: 'پاکستان کے پیدا ہوجانے کی وجہ سے اب ہم کو آئین بنانے میں آسانی ہورہی ہے'۔یوں لفظ مائنارٹی (اقلیت) ایجاد ہوگیا اور تخصیص بھی ہوگئی کہ اقلیت کون ہے۔ حامد انصاری نے مزید کہا کہ آباد ی کی مردم شماری (census) کے مطابق ملک میں20 فیصد مذہبی اقلیتیں ہیں اور ان میں سے 14 فیصد مسلمان ہیں، یوں ہر ساتواں ہندوستانی مسلمان ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا اتنی بڑی تعد اد کو 'غیر' بنایا جاسکتا ہے اور اگر بنا دیا گیا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے؟


اس موقع پر کتاب کے ناشراور دہلی اقلیتی کمیشن کے چےئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں نے 1857کے بعد سے 'پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو' کی پالیسی نافذ کرکے ہندؤوں اور مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف بد ظن کرنے کا جو کام شروع کیا تھا، اسے بعد میں خود ہمارے درمیان ہی کچھ لوگ اور تنظیمیں کرنے لگیں اور اس کا ان کو خوب سیاسی فائدہ بھی ملا اور اب یہ ہماری سیاست کا حصہ بن چکا ہے۔یہ کتاب اسی کسک کے بارے میں مصنف کی آپ بیتی بھی ہے اور آزادی سے لیکر اب تک ملک کی کہانی بھی۔ 
سعید نقوی نے کتاب اور اپنی سرگزشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ انہوں نے ذاتی طور سے بہت کامیاب زندگی گزاری لیکن عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی ایسے واقعات پیش آئے جو تشویش کا باعث تھے۔ مثلاً1960 میں جب وہ دہلی میں انڈین ایکسپریس میں کام کرنے آئے تو انہیں گھر نہیں مل رہا تھا تو کلدیپ نیر نے کہا کہ ایسے کیسے ہوگا اور انہوں نے مدد کرکے گھر دلایا۔ لیکن گھر نہ دینے والوں اور گھر دلانے پر بضد لوگوں کے درمیان تناسب مسلسل کم ہوتا چلا گیا جو بتا رہا تھا کہ مسلمانوں کو دھیرے دھیرے اپنے ہی وطن میں 'غیر' بنایا جارہا تھا۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.