حیدرآباد کے محمد احمد، جو ایک جاب ایجنٹ کے دھوکے میں آکر روس لے جائے گئے تھے اور جنہیں وہاں زبردستی روسی فوج میں شامل کرلیا گیا تھا، بالآخر بحفاظت وطن واپس پہنچ گئے۔ یہ واپسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی کی حکومت ہند سے مسلسل اور مؤثر نمائندگی کے نتیجے میں ممکن ہوسکی۔
محمد احمد کو مبینہ طور پر ممبئی کے ایک جاب ایجنٹ نے تعمیراتی کام کا لالچ دے کر روس بھیجا تھا، مگر وہاں پہنچتے ہی انہیں جبراً فوجی معاہدے پر دستخط کرائے گئے اور روسی فوج میں شامل کردیا گیا۔ 11 اکتوبر 2025 کو ان پر ایک سال کے فوجی معاہدے پر دستخط کروائے گئے ۔ احمد کو یوکرین کی سرحد کے قریب تعینات کیے جانے کا خدشہ خاندان کے لیے شدید پریشانی کا سبب بنا ہوا تھا۔
روس میں پھنسے رہنے اور خطرناک صورتحال کے
پیش نظر محمد احمد نے اپنے گھر والوں کو متعدد پیغامات بھیجے تھے جن میں بتایا تھا کہ وہ کام کے بہانے بلائے جانے کے بعد پھنس گئے ہیں اور فوج میں شامل ہونے کے سوا ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا گیا تھا۔ اس دوران ان کی اہلیہ افشا بیگم نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے اپیل کی تھی کہ ان کے شوہر کو وطن واپس لانے کے لیے فوری مداخلت کی جائے، لیکن انہیں طویل عرصے تک کوئی جواب نہیں ملا۔صورتحال سنگین ہوتی دیکھ کر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس معاملے کو حکومت ہند کے سامنے شدت سے اٹھایا اور وزارت خارجہ سے مسلسل رابطے برقرار رکھے۔ نتیجتاً کارروائی عمل میں آئی اور تمام قانونی و سفارتی مراحل طے ہونے کے بعد محمد احمد کو بحفاظت ہندوستان واپس لایا گیا۔محمد احمد حیدرآباد پہنچنے پر گھر والوں سے مل کر بے حد جذباتی ہوگئے، جبکہ خاندان نے صدر مجلس بیرسٹر اویسی کے خصوصی تعاون اور مسلسل کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔