the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
شعبہ اسلامک اسٹڈیز، اردو یونیورسٹی کا آن لائن پروگرام، مولانا عبدالرشید کا اظہار خیال
حیدرآباد 8 ستمبر (پریس نوٹ) ”قرآن اور حدیث کی تعلیمات نے مسلمانوں میں سائنسی مزاج پیدا کیا۔ روم وایران کے علاقوں میں مفتوح قوموں کے ساتھ تہذیبی ملاپ ہوا تو مسلمانوں نے غیر مسلم اقوام سے سائنسی علوم حاصل کئے۔ اس سلسلہ کی پہلی کوشش سب سے پہلے مروان بن حکم کے دور (684-685ئ) میں کی گئی اورطب کے موضوع پر پہلی دفعہ ایک کتاب کا ترجمہ کیا گیا۔ اس سلسلہ کی دوسری اہم کوشش حضرت عمر بن عبد العزیز کے دور میں ملتی ہے، انہوں نے سائنسی علوم کو فروغ دینے کے لئے مدارس قائم کئے، اور مسلمانوں میں عقلی علوم کو فروغ دیا“۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سید عبد الرشید (اسسٹنٹ پروفیسر وصدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز، عالیہ یونیورسٹی کلکتہ) نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز مانو کے تحت ”اسلامی مطالعات فورم“ کے ذریعہ منعقدہ آن لائن پروگرام بعنوان ”مسلمانوں کے ابتدائی سائنسی کارنامے“ میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”اس سلسلہ کو عباسی دور میں ابو جعفر منصور (م: 775ئ) نے مزید ترقی دی اور اس نے ہندوستان، یونان، روم، مصر اور یونان سے سائنسی علوم کے ذخائر منگوائے۔ فلکیات، ریاضیات اور طب کے موضوع پر کتابوں کا ترجمہ کرایا۔ پھر مامون الرشید کے زمانہ میں سائنسی علوم کے ترجمہ کی تحریک نے ترقی کی نئی منزلیں طے کیں۔ اس دور میں ترجمہ کی گئی کتاب کے وزن کے برابر سونا مترجمین کو بطور انعام دیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ مامون نے سائنسی علوم کی ترقی کے لئے مختلف تجربہ گاہیں



بنوائی تھیں تاکہ کتابوں میں پیش کردہ نظریات کو تجربہ کے ذریعہ پرکھا جائے۔ اس نے دو رصد گاہیں بھی قائم کی تھیں، جہاں سے فلکیاتی مشاہدات کئے جاتے تھے“۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مسلمانوں کی ابتدائی سائنسی خدمات، بنیادی مصادر اور نایاب معلومات وغیرہ پر بھی روشنی ڈالی۔
آخر میں صدر شعبہ پروفیسر محمد فہیم اختر نے اپنے صدارتی خطاب میں مقرر کے قیمتی خطاب پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ” آج کے خطاب سے جو چند باتیں ہمارے سامنے نمایاں ہوتی ہیں وہ یہ کہ مسلم سائنسدانوں کی تربیت اور ذہن سازی اس طرح ہوئی تھی کہ وہ جو کچھ ایجادات وانکشافات کرتے تھے ان کو اپنی ذات تک محدود نہیں رکھتے تھے بلکہ افادہ عام کے لئے شائع کر دیتے تھے، ہمیں اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہم خود کو دوسروں کے لئے مفید بنائیں، دوسری بات جو اس وقت قابل توجہ ہے وہ یہ کہ مسلمان جو مختلف سائنسی علوم میں ایک وقت دنیا کے امام تسلیم کئے جاتے تھے، وہ آج کیونکر مختلف النوع ٹکنالوجی کی سہولیات کے باوجود سب سے پیچھے ہو گئے ہیں، اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور وفکر کرنا چاہئے اور جدید وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے علم وتحقیق کے میدان میں آگے آنے کی کوشش کرنی چاہئے“۔ اس سے پہلے اس پروگرام کا آغاز ایم سال دوم کے طالب علم رشید احمد عادل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، اور محترمہ ذیشان سارہ (اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ) نے نظامت کے فرائض انجام دیئے، انہوں نے موضوع کا تعارف کرانے کے ساتھ مہمان مقرر کا تعارف بھی پیش کیا۔ مقرر کے خطاب کے بعد سوال وجواب کا وقفہ رہا، جس میں شرکاءنے کئی اہم سوالات کئے۔

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
تعلیم و ملازمتیں میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.