the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام تین روزہ بین الاقوامی غالب تقریبات کا انعقاد
نئی دہلی، 11 مارچ (یو این آئی) معاصر اردو ادب موجودہ صارفی اور برقیاتی ذرائع ابلاغ اور نئی سائنسی اور تکنیکیاتی ترقی سے پیدا ہونے والی صورت حال کا مظہر ہے وہ تنقید کے دباو سے آزاد ہے ذہن و ضمیر کی آزادی ہی معاصر اردو ادب کی شناخت ہے۔ ان خیالات کااظہار پروفیسر عتیق اللہ نے ایوان غالب میں سہ روزہ بین الاقوامی سمینار کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہاکہ گذشتہ دور شاعری کا تھا، اکیسویں صدی غالباً فکشن کی ہوگی۔ اچھی اور بہت اچھی شاعری سے عصری ادب خالی نہیں ہے لیکن فکشن میں تجربے کی گنجائش زیادہ ہے۔ افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی اور دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گونر عالیجناب نجیب جنگ نے کہاکہ غالب انسٹی ٹیوٹ اردو کے سب سے فعال اداروں میں سے ایک ہے۔ مجھے یہاں منعقد ہونے والے سمیناروں کے عنوانات دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ان سمیناروں کے موضوعات محض روایتی نہیں ہوتے۔ معاصر اردو ادب پر گفتگو کےے بغیر ہم اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں ہوسکتے۔ گفتگو اور سنجیدہ گفتگوکے بعد ہی معاصر ادب کے موضوعات اس کی خوبیاں اور نارسائیاں ہم پر عیاں ہوسکتی ہیں۔
اس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہندی کے نامور ادیب ودانشورپروفیسر وشوناتھ ترپاٹھی نے کہاکہ غالب اور غالب انسٹی ٹیوٹ سے میرا رشتہ کافی پراناہے میںاکثریہاں



کے سمیناروں میں شریک رہاہوں۔ یہاں منعقد ہونے والے سمیناروں کی خوبی یہ ہے کہ یہاں جوبھی مقالے پیش کےے جاتے ان میں اکثر بہت تلاش و تحقیق ہوتی ہے۔معاصر ادب کی جو خوبی مجھے زیادہ متاثر کرتی ہے وہ یہ کہ اس میں تجربات کی طرف میلان زیادہ ہے۔ آج کی دنیا ہر معنی میں سمٹ گئی ہے لہٰذا دوسری زبانوں میں ہونے والے نئے تجربات کی خبرہمیں بہت جلدی ہوجاتی ہے اور ہم اس سے ملتا جلتاہی کوئی تجربہ اپنی زبان میں کرناچاہتے ہیں جس سے ایک نئی چیز پیدا ہوتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آج کے پرمغز کلیدی خطبے نے جو تحقیقی فضا پیدا کی ہے اس کااثر اختتامی اجلاس تک باقی رہے گا۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے کہاکہ غالب انسٹی ٹیوٹ کی کوشش رہتی ہے کہ ایسی کتابیں شائع ہوں اور ایسے مذاکرے منعقدہوںجن میں محض دہرائی ہوئی باتوں کا جال نہ ہو۔ ہم نے اس بار اس عالمی سمینار کے لےے ایسے موضوع کا انتخاب کیا ہے جو میںسمجھتا ہوں ہم پر فرض بھی تھا۔ ظاہر ہے کہ ہم کلاسیکی ادب کے معتقد بھی ہیں اوراس کے تعلق سے لٹریچر بھی شائع کرتے رہتے ہیں لیکن کلاسیکی ادب کی تحسین اور اس پر جوبھی گفتگو ہوتی ہے اس کا مقصد یہی ہوتاہے کہ اس سے روشنی لے کر حال اور مستقبل کو بہتر بنایا جائے۔مجھے پوری امید ہے کہ آئندہ دنوں میں جو بھی مقالے پیش کےے جائیں گے وہ فکرانگیز بھی ہوں گے اور ان کے اثرسے ہم معاصر ادب کی صحیح صورت حال سے واقف ہوں گے۔

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.