ذرائع:
دہلی کے لال قلعہ کے قریب کار میں بم دھماکہ جس میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔ مبینہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر محمد کی تصویر جاری کی گئی ہے۔ شبہ ہے کہ وہ سفید رنگ کی ہنڈائی آئی20 کار میں موجود تھا۔ یہ تصویر اس وقت سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔پولیس کے مطابق جموں و کشمیر اور ہریانہ میں ایک وائٹ کالر دہشت گرد گروپ کا پردہ فاش کیا گیا تھا، جس کا تعلق ڈاکٹر عدیل احمد راتھر اور ڈاکٹر مزمل شکیل سے بتایا جا رہا ہے۔ تفتیش میں پتہ چلا کہ ڈاکٹر عمر محمد کے ان دونوں سے روابط تھے۔ عدیل اور شکیل کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔ اس گرفتاری کی خبر ملنے کے بعد ڈاکٹر عمر فریدآباد سے فرار
ہوگئے تھے۔شبہ ہے کہ گرفتاری کے خوف سے ڈاکٹر عمر نے خود اپنی گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اطلاعات کے مطابق وہ دو اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس دھماکے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور گاڑی میں ڈیٹونیٹر نصب کیا گیا تھا۔تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لال قلعہ کے پاس ہنڈائی آئی20 کار تقریباً تین گھنٹے تک پارک رہی۔ ہریانہ نمبر والی یہ گاڑی دوپہر 3:19 سے شام 6:30 تک لال قلعہ کے قریب کھڑی تھی۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ یہ کار کئی ہاتھوں فروخت ہوئی تھی۔مارچ 2025 میں سلمان نامی شخص نے یہ کار دیویندر کو بیچی تھی۔ بعد میں 29 اکتوبر کو دیویندر نے وہ گاڑی عامر کے حوالے کی، اور عامر نے بعد میں ڈاکٹر عمر محمد کو دی۔ پولیس اب عامر اور طارق نامی افراد سے اس کیس کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔