the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
ذرائع:

حیدرآباد: جناب اکبرالدین اویسی قائد مجلس مقننہ پارٹی نے تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 6ضمانتوں کے تحت جو وعدے کئے گئے ہیں اس پر تفصیلی وائٹ پیپر اسمبلی میں پیش کرے۔ 100دن میں وعدوں کی تکمیل کا اعلان کیا گیاتھا۔ دوماہ گذر چکے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انتخابات کے دوران عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے، ان وعدوں پر عمل کیا جائے کیونکہ صرف 45دن باقی ہیں۔ حکومت نے ضمانتوں کے دووعدے پورے کئے۔گورنر کے خطبہ میں مزید دو ضمانتوں پر معل کرنے کا اعلان کیاگیا ہے۔ بجٹ مباحث میں حصہ لیتے ہوئے جناب اکبرالدین اویسی نے ایک گھنٹہ 35منت طویل تقریر کی۔ انہوں نے بتایا کہ علی الحساب بجٹ 6ضمانتوں کے لئے 53ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں لیکن کانگریس نے جو وعدے کئے اور جو 6ضمانتوں کے تحت 13وعدے کئے گئے ان پر عمل آوری کے لئے 3,07,012کروڑ روپئے درکار ہیں۔ان کے حساب سے انتی خطیر رقم درکار ہے اگر وہ غلط ہے تو حکومت پھر درست اعداد وشمار ایوان میں پیش کرے۔ جناب اکبر الدین اویسی نے بتایا کہ جو ضمن بجٹ ایوان میں پیش کیاگیا ہے اس میں دو ضمانتوں پر عمل آوری کے وعدے کے لئے مختص کردہ رقم کا تذکرہ نہیں کیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ بیروزگاروں کو ماہانہ چار ہزار روپئے، خواتین کو ڈھائی ہزار روپئے،ماہانہ وظائف میں 4000تک کے اضافہ کے عوام منتظر ہیں۔ 200یونٹ تک مفت برقی سربراہی کی فراہمی کے بھی لوگ منتظر ہیں۔ گیاس سیلنڈرس کی فراہمی کا بھی تقاضا کررہے ہیں۔ ان وعدوں پر فوری عمل کیا جائے۔ انہوں نے عثمانیہ ہاسپٹل کی تاریخی عمارت کے تحفظ اور وہاں نئے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔ جناب اکبر اویسی نے ریاستی یونیورسٹیز کے لئے 500کروڑ روپئے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے یہ رقم صرف عثمانیہ یونیورسٹی کے لئے مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جی ایچ ایم سی کے لئے فوری طورپر ایک ہزار تا 1500کروڑ روپئے فنڈس کی اجرائی کا مطالبہ کیا۔ قائد مجلس نے ضمنی بجٹ کے ذریعہ محکمہ اقلیتی بہبود کو فراہم کئے گئے 132کروڑ روپئے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسکالر شپس کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے فوری 200کروڑ روپئے جاری کرنے اور کالجس کے انتظامیہ کو یہ احکام دینے کا مطالبہ کیا کہ طلبہ کے سرٹیفکیٹس کو روکا نہ جائے بلکہ انہیں سرٹیفکیٹس فراہم کئے جائیں۔ جناب اکبر الدین اویسی نے بتایاکہ اوورسیز اسکالرشپس کے لئے 64کروڑ اور آر ٹی ایف اور ایم ٹی ایف کے 332کروڑ روپئے حکومت باقی ہے۔ اقلیتی طلباء کے علاوہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی طلبہ پریشان ہیں۔ اس لئے حکومت ترجیحاتی بنیادوں پر اس مسئلہ کی یکسوئی کرے۔ مجلس کے فلور لیڈر نے بتایا کہ چیف



منسٹر اوورسیز اسکالرشپس کے تحت 2023کا دوسرا اعلامیہ جاری نہیں کیاگیا۔ کئی امیدوار منتظر ہیں۔ حکومت اعلامیہ جاری کرتے ہوئے درخواستیں طلب کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں کے لئے پری میٹرک اسکالر شپ اسکیم کا احیاء کیا جائے۔ مجلس کی نمائندگی پر 2007میں متحدہ ریاست میں ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی نے پر ی میٹر ک اسکالر شپ متعارف کروائی تھی۔ 2016-17سے اس اسکیم کو روک دیاگیا ہے۔ جناب اکبر الدین اویسی نے تلنگانہ وقف بورڈ کو مزید اختیارات دینے اور عاملانہ اختیارات کی فراہمی کے کانگریس کے وعدہ کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اوقافی جائیدادو ں سے متعلق 4000سے زائد مقدمات مختلف عدالتوں اور ٹریبونل میں میر دوران ہیں۔ وہ گزشتہ 20سال سے اوقافی  جائیدادوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔ سابقہ حکومتوں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لئے سنجیدگی سے اقدامات نہیں کئے۔ مجلس کے فلور لیڈر نے بتایا کہ اگر ریونیو منسٹر اور حکام کے ساتھ مشترکہ اجلاس طلب کیا جاتا ہے تو اوقافی جائیدادوں پر جو سرکاری قبضے ہیں، اس کا باریکی سے جائزہ لیاجاسکتا ہے کیونکہ زیادہ تر جائیدادوں پر حکومت کے مختلف محکمہ جات ہی قابض ہیں۔ جناب اکبر اویسی نے بتایاکہ ریاست کی تشکیل سے قبل انہوں نے اور اس وقت کی ٹی آر ایس نے ہائی کورٹ میں درگاہ حسین شاہ ولی ؒ کی 1600ایکر سے زائد اراضی کا مقدمہ لڑا تھا لیکن تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ٹی آر ایس حکومت میں آئی تو سپریم کورٹ میں حکومت نے ہی کہا کہ یہ اراضی وقف نہیں بلکہ سرکاری ہے۔ جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ اگر اوقافی جائیدادوں کی بازیابی کی جاتی ہے تو مسلمانوں کے لئے یہی کافی ہے کیونکہ ہمارے بزرگوں نے ہماری تعلیم، بیماری، بیواوں، کمزوروں، سب کے لئے یہ جائیدادیں وقف کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس کی نمائندگی پر سی بی سی آئی ڈی کی انکوائری  کے احکام دیئے گئے تھے۔ تحقیقاتی رپورٹ کب پیش کی جائے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان افراد کو جیلوں میں ڈالا جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جنہوں نے اوقافی جائیداوں کو لوٹا ہے۔ جناب اکبر الدین اویسی نے بتایا کہ ان کی نمائندگی پر 1000سے زائد وقف جائیدادوں کی تعمیر و مرمت کے لئے 105کروڑ روپئے گرانٹ ان ایڈ کے تحت جاری کئے گئے تھے لیکن ضلع کلکٹرس نے یہ رقم دوسرے کاموں کے لئے استعمال کی۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان کلکٹرس کے خلاف کاروائی کرے جنہوں نے یہ رقم دوسرے کاموں کے لئے خرچ کردی۔ جانب اکبر الدین اویسی نے انیس الغرباء کی عمارت میں سرکاری دفاتر کو کرایہ پر دینے،حج ہاوز سے متصل عمارت کی تزئین نو کے لئے جو25کروڑروپئے کی اجرائی کا سابقہ حکومت نے فیصلہ کیاتھا اس پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.